دہشت گردوں کی پشت پناہی بند ہونے تک افغانستان سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے: وزیرِ دفاع

دہشت گردوں کی پشت پناہی بند ہونے تک افغانستان سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے: وزیرِ دفاع 0

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت کو پاکستان میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، بصورتِ دیگر دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل کی جانب سے ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی پاکستان کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی صورت میں دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چاہے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ہو یا بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، ملک کے اندر کسی تنظیم کو کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں مذاکرات کے بعد ایک عبوری جنگ بندی معاہدہ طے پایا ہے، جس کی نگرانی اور تصدیق کے طریقہ کار پر مشاورت جاری ہے۔ مذاکرات کا تیسرا دور 6 نومبر کو متوقع ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دراندازی آج بھی کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے، اور پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہی ہے کہ افغان سرزمین کو کسی دہشت گرد سرگرمی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔

خواجہ آصف نے خیبرپختونخوا حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت بتدریج سیاسی تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، جبکہ سابق فاٹا کے عوام وفاقی حکومت کی نیت پر اعتماد رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی عناصر صرف ذاتی مفادات کے لیے بیانات دے رہے ہیں، تاہم پاکستان کسی “نیازی لاء” کے تحت نہیں چل سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں