اسلام آباد: وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے مشترکہ پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے ایک پاکستانی مچھیرے اعجاز ملاح کو پیسوں کا لالچ دے کر پاکستان میں جاسوسی کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔
عطا تارڑ کے مطابق “آپریشن سندور” کی ناکامی کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلانے کی نئی مہم شروع کر رکھی ہے۔ اسی سلسلے میں بھارتی انٹیلی جنس نے کراچی کے رہائشی مچھیرے اعجاز ملاح کو گرفتار کیا، مخصوص ٹاسک دیے اور پھر واپس پاکستان بھیج دیا۔
وزیرِ اطلاعات نے بتایا کہ پاکستانی اداروں کو اس وقت شک ہوا جب اعجاز ملاح نے آرمی، نیوی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی کوشش کی۔ اس پر خفیہ نگرانی کی گئی اور بعد ازاں اسے گرفتار کر کے تفتیش شروع کی گئی۔ دورانِ تفتیش، اعجاز ملاح نے خود اعتراف کیا کہ وہ بھارتی ایجنسی کے لیے معلومات اکٹھی کر رہا تھا۔
پریس کانفرنس کے دوران عطا تارڑ نے اعجاز ملاح کا ویڈیو بیان بھی میڈیا کو دکھایا، جس میں اس نے بتایا کہ وہ مچھلی پکڑنے کے لیے سمندر میں گیا تو بھارتی کوسٹ گارڈ نے گرفتار کر لیا۔ وہاں بھارتی خفیہ اہلکاروں نے اسے پیسے کا لالچ دے کر کہا کہ وہ پاکستان جا کر آرمی، نیوی اور رینجرز کی وردیاں، پاکستانی کرنسی، سگریٹ اور موبائل سم کارڈز حاصل کرے۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ یہ بھارت کا نیا “پروپیگنڈا آپریشن” ہے جو مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ثبوت موجود ہیں کہ بھارتی کوسٹ گارڈ نے اعجاز ملاح کو ستمبر میں گرفتار کیا اور اسے 95 ہزار روپے دیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی خفیہ ادارے پاکستان کے خلاف نفسیاتی اور معلوماتی جنگ میں مصروف ہیں، لیکن پاکستانی ادارے ہر طرح کے دشمنانہ عزائم ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت پاکستان کی سفارتی و دفاعی کامیابیاں برداشت نہیں کر پا رہا، اسی لیے کمزور طبقوں جیسے مچھیروں کو استعمال کر کے من گھڑت کہانیاں تیار کر رہا ہے۔ تاہم پاکستان کے ادارے ہر سطح پر دشمن کے منصوبے ناکام بناتے رہیں گے۔






