سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک متنازع سیاسی اشتہار پر معافی مانگی ہے، جو ٹیکسز کے خلاف تیار کیا گیا تھا۔ اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ “ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔”
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا-پیسیفک سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے یہ معافی ایک نجی ملاقات میں دی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے دوران ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے قبل ہی اس پر اعتراض کیا تھا اور اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈوگ فورڈ کو اسے نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
اشتہار کے نشر ہونے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا اور تجارتی مذاکرات عارضی طور پر معطل کر دیے۔
وزیرِاعظم کارنی نے مزید کہا کہ ان کا حالیہ دورہ ایشیا کینیڈا کے اقتصادی تعلقات کو متنوع بنانے کے لیے تھا تاکہ ملک کی معیشت کا انحصار امریکا پر کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا، “یہ عمل فوری نہیں ہوگا، لیکن ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ ان کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات مثبت رہی اور دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں غیر ملکی مداخلت اور تجارتی تعاون جیسے حساس معاملات پر بھی بات ہوئی۔
ماہرین کے مطابق کینیڈا اور چین کے تعلقات مغربی دنیا میں سب سے زیادہ تناؤ کا شکار رہے ہیں، تاہم حالیہ سفارتی روابط سے کشیدگی میں کمی کی امید پیدا ہوئی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ٹرمپ اور شی جن پنگ تجارتی جنگ کے اثرات کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔






