راولپنڈی: سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے اضلاع شمالی وزیرستان اور ٹانک میں افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے بھارتی حمایت یافتہ گروہ فتنہ الخوارج کے تین دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، جن میں افغان بارڈر فورس کا ایک اہلکار بھی شامل تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، 2 نومبر 2025 کو فورسز نے دو علیحدہ آپریشنز کے دوران مؤثر کارروائیاں کیں۔ شمالی وزیرستان کے علاقے عیشام کے قریب پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی مشکوک نقل و حرکت دیکھی گئی، جس پر سیکیورٹی فورسز نے فوری ردِعمل دیتے ہوئے فائرنگ کی اور دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
ہلاک دہشت گردوں کا تعلق بھارتی پراکسی تنظیم فتنہ الخوارج سے تھا، جن میں سے ایک کی شناخت “خارجی قاسم” کے نام سے ہوئی، جو افغان شہری اور سابق بارڈر پولیس اہلکار تھا۔
دوسری کارروائی ضلع ٹانک میں کی گئی، جہاں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے گئے آپریشن میں افغان شہری اور فتنہ الخوارج کا رکن “اکرام الدین عرف ابو دجانہ” مارا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، یہ واقعات پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان متعدد بار عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین دہشت گرد عناصر کے استعمال سے روکے اور سرحدی نظم و نسق کو مضبوط بنائے۔
فورسز نے علاقے میں آپریشن کلین اپ کا آغاز کر دیا ہے تاکہ بھارتی سرپرستی میں سرگرم خوارج کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز عزمِ استحکام کے ویژن کے تحت دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے دہشت گردوں کی دراندازی ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پشت پناہی یافتہ عناصر کو شکست دینا پاکستان کے امن و استحکام کے لیے ضروری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی فورسز کو سراہتے ہوئے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف عزمِ استحکام کے مشن میں افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے فتنہ الخوارج کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاع اور امن یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی فورسز ہر لمحہ تیار ہیں۔






