اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ترمیمی پیکیج میں آئین کے پانچ آرٹیکلز میں تبدیلی کی تجاویز شامل کی گئی ہیں، جن میں آرٹیکل 160 (شق 3A)، 191A، 213، 243 اور 200 شامل ہیں۔
مجوزہ ترمیم کے تحت آرٹیکل 160 (شق 3A) میں صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کی آئینی ضمانت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس کا مقصد این ایف سی ایوارڈ کے نظام میں لچک پیدا کرنا بتایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈرافٹ میں عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کی تجویز بھی شامل ہے، جس کے تحت نئی آئینی عدالت یا سپریم آئینی عدالت کے قیام کی سفارش کی گئی ہے۔ اس عدالت کو آئینی تشریحات کے حوالے سے حتمی اختیار حاصل ہوگا، جب کہ ہائی کورٹس کے ججز کی منتقلی سے متعلق آرٹیکل 200 میں بھی ترامیم کی سفارش کی گئی ہے۔
مزید برآں، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے امور کو دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ ان شعبوں میں یکساں قومی پالیسی نافذ کی جا سکے۔
آرٹیکل 243 میں مجوزہ تبدیلی کے تحت مسلح افواج کی کمان کو مکمل طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت رکھنے کی تجویز شامل ہے، جب کہ آرٹیکل 213 میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا ہے اور اس ترمیم کی منظوری کے لیے اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے رابطے تیز کر دیے گئے ہیں۔






