واشنگٹن: امریکی وزیرِ توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں پر مبنی کسی تجربے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا میں کیے جانے والے تجربات صرف سسٹم ٹیسٹ ہوں گے، جو ایٹمی دھماکوں پر مشتمل نہیں بلکہ نان کریٹیکل تجربات کہلاتے ہیں۔
فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کرس رائٹ نے وضاحت کی کہ ان تجربات میں جوہری ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہوگی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ درست طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ توانائی کی وزارت امریکی ایٹمی ہتھیاروں کی جانچ کی براہِ راست ذمہ دار ہے۔
رائٹ کے مطابق امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں جوہری دھماکوں کے متعدد تجربات کیے تھے جن سے حاصل شدہ ڈیٹا آج بھی سائنسی بنیادوں پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جدید سائنس اور کمپیوٹیشنل ٹیکنالوجی کی مدد سے اب یہ ممکن ہے کہ کسی حقیقی دھماکے کے بغیر اس کے اثرات کو سِمیولیٹ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا، “ہماری سائنسی صلاحیت اور کمپیوٹر ماڈلز اتنے ترقی یافتہ ہیں کہ ہم انتہائی درستگی سے جان سکتے ہیں کہ کسی ایٹمی دھماکے کے نتائج کیا ہوں گے، اور اگر ہتھیاروں کے ڈیزائن میں تبدیلی کی جائے تو وہ کن اثرات کو جنم دیں گے۔”
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے قبل اعلان کیا تھا کہ انہوں نے امریکا میں جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو 33 سال بعد ایک بڑی پالیسی تبدیلی سمجھی جا رہی ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ آیا اس فیصلے میں زیرِ زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے یا نہیں۔






