راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ بھارت ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان کا جواب مزید شدید ہوگا۔ انہوں نے صحافیوں کو بریفنگ میں یہ بات کہی اور خطے کی سلامتی، افغان سرزمین کے استعمال اور دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں سے متعلق اہم نکات بیان کیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مدعا کیا کہ حالیہ پاک–افغان جھڑپوں میں 206 افغان طالبان اور 112 خوارج مارے گئے۔ ان کے مطابق پاکستان کا ردِعمل فوری اور مؤثر تھا اور وہی نتائج برآمد ہوئے جو افواجِ پاکستان چاہتی تھیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردوں سے بات چیت ناممکن ہے۔
انہوں نے افغانستان کے حوالے سے کہا کہ اس معاملے کا حل ایسی حکومت ہے جو عوام کی نمائندہ ہو، اور افغان سرزمین کا استعمال پاکستان کے خلاف نہ ہونے پائے — یہی حکومت اور قوم کی ون پوائنٹ ایجنڈا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ افغانستان میں منشیات سمگلنگ میں ملوث عناصر افغان سیاست میں داخل ہو چکے ہیں اور وسیع پیمانے پر منشیات پاکستان میں سمگل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی تیرا میں افیون کی فصلیں تباہ کی جا رہی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ فوج سیاسی عمل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی اور کسی بھی بڑے فیصلے بشمول غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔
جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشت گرد عُشر کے نام پر ٹیکس لیتے ہیں اور زیادہ تر آپریشن بلوچستان میں کیے گئے۔ انہوں نے دوحہ اور استنبول مذاکرات کے دوران بھی ایک نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہونے کا حوالہ دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے امریکا کو اپنی سرزمین سے افغانستان پر حملوں کی اجازت نہیں دی اور ایسی خبریں افغانستان کا پروپیگنڈا ہیں۔






