کراچی: شہرِ قائد میں بے قابو ہیوی وہیکلز کی دہشت کم نہ ہو سکی۔ لانڈھی کے علاقے میں ایک تیز رفتار ٹریلر نے موٹرسائیکل سوار دو نوجوانوں کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں ایک نوجوان جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب دو نوجوان موٹرسائیکل پر جا رہے تھے کہ پیچھے سے آنے والے تیز رفتار ٹریلر نے انہیں ٹکر ماری۔ تصادم کے نتیجے میں 20 سالہ کاشان موقع پر ہی دم توڑ گیا جبکہ 19 سالہ جواد شدید زخمی ہوا۔ ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر لاش اور زخمی کو قریبی اسپتال منتقل کیا، جہاں جواد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، حادثے کے فوراً بعد ٹریلر کا ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا، جس کی تلاش کے لیے پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، کراچی میں رواں سال کے دوران بے قابو اور تیز رفتار گاڑیوں نے 733 قیمتی جانیں نگل لیں جبکہ 10 ہزار 651 افراد زخمی ہوئے۔ سب سے زیادہ متاثرین میں موٹرسائیکل سوار اور راہگیر شامل ہیں، جنہیں ہیوی گاڑیوں نے روند ڈالا۔
چھیپا ریسکیو کے اعداد و شمار کے مطابق ڈمپر کی ٹکر سے 40 افراد جاں بحق ہوئے، واٹر ٹینکرز نے 49 زندگیاں چھین لیں،
ٹریلرز کی زد میں آ کر 82 شہری لقمۂ اجل بنے،جبکہ مزدا ٹرکوں نے 19 افراد کی جان لی۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈمپرز، ٹریلرز اور واٹر ٹینکرز کی نگرانی سخت کی جائے اور شہر میں ان کے لیے الگ اوقات اور مخصوص راستے مقرر کیے جائیں تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی کے علاقے گارڈن رامسوامی میں تیز رفتار ڈمپر نے موٹرسائیکل کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں 24 سالہ شاہ زیب جاں بحق جبکہ ان کی اہلیہ مصباح زخمی ہو گئیں۔ شاہ زیب کی شادی صرف تین ماہ قبل ہوئی تھی، اور ان کی اچانک موت نے گھر کو ماتم کدہ بنا دیا۔
اہلِ محلہ کا کہنا ہے کہ شہر میں ای چالان تو روزانہ ہزاروں جاری کیے جاتے ہیں، لیکن ان ”خونی ڈمپروں“ پر کوئی قانون لاگو ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ شہری حلقوں نے حکومتِ سندھ اور ٹریفک پولیس سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔






