اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والا کچہری حملہ ایک واضح پیغام ہے جسے ریاست کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس سے قبل دہشت گردی زیادہ تر سرحدی علاقوں تک محدود تھی، مگر اب اس قسم کے حملے بتاتے ہیں کہ ملک کے ہر حصے کو خطرہ لاحق ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں موجود بعض دہشت گرد گروہوں کو مبینہ طور پر پشت پناہی حاصل ہے اور انہوں نے حالیہ واقعات سے کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام اور مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دے رہے ہیں اور پاکستان دہشت گردانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دے گا۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ نہ تو سرحدی حدود میں اور نہ ہی شہری علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں کو برداشت کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد افغان حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ کے بارے میں توقعات کم ہوگئیں اور اب صورتِ حال کا دوبارہ جائزہ لینا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو موجودہ خطرات کو سنجیدگی سے لے کر مناسب حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب کچھ گروہوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تو شک کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی؛ انہوں نے ٹیکنوگرافی طور پر ٹی ٹی پی کو ایک توسیعی شاخ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے حمایتی کابل میں موجود ہیں۔ وزیرِ دفاع نے زور دیا کہ کابل حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرنا چاہیے اور امن کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ اب صرف سرحدی علاقوں تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے تمام شہروں کو خطرہ لاحق ہے، اس لیے مربوط قومی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔






