میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنا رہے ہیں: بلاول بھٹو

میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنا رہے ہیں بلاول بھٹو 0

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کا قیام ہمارا وعدہ تھا اور اس وعدے کی تکمیل یقینی بنائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کی متعدد شقیں ابھی تک نافذ العمل نہیں ہوئیں اور بیرونی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے باقی شقوں پر بھی عملدرآمد ضروری ہے۔

بلاول بھٹو نے ملک کی داخلی سلامتی کے حوالے سے سیاسی اختلافات کو پسِ پشت رکھتے ہوئے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دہشت گردی کے تازہ واقعات قابلِ مذمت ہیں — اسلام آباد سے لے کر خیبرپختونخوا تک جو حملے ہوئے وہ قوم کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم نے پہلے بھی قربانیاں دی ہیں اور ایک بار پھر دہشت گردوں کو شکست دینگے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ایک سال قبل 26ویں آئینی ترمیم منظور ہوئی تھی اور اس حوالے سے متفقہ آئین سازی کی کوششیں کی گئیں۔ بلاول نے اٹھارہویں ترمیم کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

چیئرمین پی پی نے اعلان کیا کہ اُن کی جماعت نے 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس سے آئینی عدالت کا قیام ممکن ہوگا، جسے وہ ایک تاریخی کامیابی قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد ازخود نوٹس (سوموٹو) کے اختیار میں تبدیلی آئے گی اور عدالتی اختیارات کی وضاحت ہوگی۔

بلاول نے عدالتی تاریخ کے تناظر میں وہ مسائل بھی اٹھائے جو بھٹو کے دور کے عدالتی فیصلوں سے پیدا ہوئے، اور کہا کہ تاریخی غلطیوں کی اصلاح ضروری ہے۔ انہوں نے سیاسی پولرائزیشن کم کرنے، ٹروتھ اینڈ ری کنسلی ایشن کے عمل کو آگے بڑھانے اور پارٹیوں کے درمیان مسلسل رابطے کی ضرورت پر زور دیا۔ اپوزیشن کو قانون سازی اور کمیٹیوں میں فعال کردار ادا کرنے کی دعوت دی گئی۔

مالیاتی امور پر وہیابی کے ساتھ بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی میں صوبوں کے حقوق کم کرنے کی تجویز مسترد کی اور صوبوں کو اقتصادی اختیارات دینے کے حق میں ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ صوبے اگر اختیار رکھیں تو ایف بی آر سے بہتر ٹیکس وصولی ممکن ہے اور وفاق کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو ملک کے دشمنوں کو فائدہ پہنچائیں۔

آخر میں بلاول بھٹو نے اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج ٹھوس طور پر کریں مگر سیاسی میدان کو خالی نہ چھوڑیں — سیاسی تعامل اور باہمی احترام کے بغیر ملک مسائل سے باہر نہیں نکل سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں