پشاور: سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کیڈٹ کالج وانا پر ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی، جبکہ حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد افغان شہری تھے۔ ذرائع کے مطابق اس حملے کا حتمی حکم خارجی نور ولی محسود نے جاری کیا، اور کارروائی کے دوران دہشت گرد افغانستان سے موصول ہونے والی ہدایات پر عمل کرتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی خارجی زاہد نے کی تھی، جب کہ نور ولی محسود کے حکم پر حملے کی ذمہ داری “جیش الہند” کے نام سے قبول کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ نور ولی محسود نے اپنی اصل تنظیم “فتنہ الخوارج” کی شناخت چھپانے کے لیے یہ حربہ استعمال کیا۔ حملے کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں بھی بار بار “جیش الہند” کا نام لیا گیا تاکہ اصل پس منظر کو چھپایا جا سکے۔
سیکیورٹی حکام نے مزید بتایا کہ افغان طالبان کی جانب سے فتنہ الخوارج پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ اپنی اصلی شناخت ظاہر نہ کریں کیونکہ اس سے ان پر پاکستان اور دوست ممالک کا دباؤ بڑھتا ہے۔ آڈیو شواہد میں واضح طور پر سنا جا سکتا ہے کہ دہشت گرد اردو میں گفتگو کر رہے ہیں اور خود کو “جیش الہند” کے نام سے ظاہر کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس حملے میں استعمال ہونے والا تمام سازوسامان افغانستان سے فراہم کیا گیا، جس میں امریکی ساختہ اسلحہ بھی شامل تھا۔ سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ حملے کا بنیادی مقصد پاکستان میں سیکیورٹی خدشات کو بڑھانا تھا، جو کہ بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کی منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔ حملے میں مارے گئے افغان دہشت گردوں کی شناخت کے بعد تمام شکوک و شبہات دور ہو گئے ہیں۔






