سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی

سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی 0

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز، جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ دونوں ججز نے سپریم کورٹ سے اپنے چیمبرز خالی کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کا استعفیٰ پانچ صفحات پر مشتمل ہے، جو انہوں نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھجوا دیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے میں کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کر دیا ہے، جس سے آئینی جمہوریت کی روح کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انصاف عام آدمی سے دور ہو گیا ہے، طاقت کے سامنے قانون بے بس ہو چکا ہے، اور عدلیہ کی آزادی کو پامال کر کے ملک کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ آئینی ڈھانچے میں اس نوعیت کی تبدیلیاں دیرپا نہیں ہوتیں۔ جسٹس منصور علی شاہ کے مطابق اُن کے سامنے دو راستے تھے — یا تو وہ ایک ایسے نظام کا حصہ بنے رہیں جو عدلیہ کو کمزور کرتا ہے، یا احتجاجاً مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عہدے پر رہنا آئینی دراندازی پر خاموش رضا مندی کے مترادف ہوتا، اس لیے وہ صاف ضمیر کے ساتھ استعفیٰ دے رہے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے میں احمد فراز کے اشعار بھی شامل کیے اور کہا:
“میرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی، میں نے ادارے کی عزت، دیانت اور ایمانداری کے ساتھ خدمت کی۔”

دوسری جانب جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے میں کہا کہ جس آئین کے تحفظ کا انہوں نے حلف اٹھایا تھا، وہ اب باقی نہیں رہا، اس لیے وہ باضابطہ طور پر مستعفی ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق آئینی ذمہ داریاں نبھائیں، مگر اب وہ اس نظام کا حصہ نہیں رہ سکتے جہاں آئین کی بالادستی مفقود ہو چکی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ انہوں نے چیف جسٹس کو ستائیسویں ترمیم سے قبل اپنے خدشات سے آگاہ کیا تھا، مگر حالات بدلے نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ عزت و وقار کے ساتھ اس منصب کو الوداع کہہ رہے ہیں کیونکہ اب وہ اپنے ضمیر کے خلاف اس عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں