لاہور: دی اکانومسٹ کی خصوصی رپورٹ کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی تحقیق میں سامنے آنے والا مواد بہت زیادہ تھا لیکن رپورٹ میں صرف 10 فیصد شامل کیا گیا، باقی معلومات نوعیت کے باعث شائع نہیں کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کے دوران بشریٰ بی بی، جادو ٹونے اور تحریک انصاف کی اندرونی حکمتِ عملی سے متعلق کئی ایسے حقائق سامنے آئے جو حیران کن تھے۔
سینئر صحافی کے مطابق ماضی میں بھی بشریٰ بی بی کے روحانی اثرورسوخ سے متعلق مختلف رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں، تاہم اس تحقیق کے دوران تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں، کابینہ ارکان اور پارلیمنٹ ممبران سے بات چیت کے بعد واضح ہوا کہ عمران خان کی سیاسی ناکامیوں کی بنیادی وجہ انتظامی کمزوریاں تھیں نہ کہ اسٹیبلشمنٹ کا کردار۔
بشریٰ تسکین نے بتایا کہ کالے جادو اور روحانیت جیسے معاملات بین الاقوامی میڈیا کے لیے سمجھانا مشکل تھا، لیکن متعدد روحانی شخصیات اور متعلقہ افراد سے گفتگو کے بعد کافی شواہد حاصل ہوئے۔ ان کے مطابق پاکستان میں اس قسم کے معاملات عام ہیں تاہم عالمی سطح پر انہیں ایک پیچیدہ موضوع سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خاور مانیکا سے گفتگو کے دوران انہوں نے بشریٰ بی بی کو “بلاک ذہین” قرار دیا، جو رپورٹ کے لیے اہم اشارہ تھا۔ رپورٹر کے مطابق سب سے زیادہ حیران کن پہلو یہ تھا کہ حکومت کے روزمرہ انتظامی فیصلوں—تقرریوں، تبادلوں اور حکومتی معاملات—میں جادو اور روحانی مشوروں کا عمل دخل بڑھ چکا تھا۔
صحافی نے کہا کہ 25 کروڑ آبادی کے حامل ایک جوہری ملک کے وزیراعظم کا اس طرح فیصلے کرنا بہت تشویشناک تھا، خاص طور پر اس وزیراعظم کا جس کی جماعت خود کو ملک کی سب سے زیادہ مقبول سیاسی قوت قرار دیتی ہے۔






