بنگلہ دیش کی بھارت نواز حسینہ واجد کو طلبہ کے قتل عام پر سزائے موت کا حکم

بنگلہ دیش کی بھارت نواز حسینہ واجد کو طلبہ کے قتل عام پر سزائے موت کا حکم 0

ڈھاکہ – بنگلہ دیش کی سیاست ایک بار پھر ہنگامہ خیز صورتحال سے دوچار ہے، جہاں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔ فیصلے میں سابق وزیر داخلہ اسد الزمان کو بھی موت کی سزا دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس غلام مرتضیٰ مجمدار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جاری کیا جس میں جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چوہدری شامل تھے۔

فیصلے کی تفصیل

453 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ گزشتہ برس طلبہ مظاہروں کے دوران کیے گئے سخت کریک ڈاؤن کا براہ راست حکم شیخ حسینہ کی جانب سے دیا گیا تھا۔ عدالت کے مطابق مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت بھی انہوں نے خود دی۔
اس دوران سامنے آنے والی ایک آڈیو ریکارڈنگ کو بھی ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا جس میں مبینہ طور پر شیخ حسینہ کو حکام کو سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے سنا گیا۔

مظاہروں میں بھاری جانی نقصان

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست 2024 کے دوران ہونے والے احتجاج میں 1400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
اسی کشیدہ صورتحال کے بعد شیخ حسینہ اگست 2024 میں ملک چھوڑ کر بھارت چلی گئی تھیں، جہاں وہ اس وقت جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

سیاسی ردعمل اور حکومتی مؤقف

عبوری حکومت کے ترجمان نے فیصلے کو شفاف قرار دیتے ہوئے اس تاثر کی نفی کی کہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر چلایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی لیگ پر پابندی ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور فریقین کو اشتعال انگیزی سے گریز کرنا ہوگا۔

سکیورٹی ہائی الرٹ

فیصلے کے بعد ڈھاکہ میں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی۔ دھان منڈی 32 کے اطراف بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہو گئے، پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے سٹن گرینیڈ کا استعمال کیا۔ شہر میں پولیس، ریپڈ ایکشن بٹالین اور بارڈر گارڈ کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

شیخ حسینہ کا ردعمل

بھارت سے جاری بیان میں شیخ حسینہ نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الزامات جھوٹے ہیں اور وہ بنگلہ دیشی عوام کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔
ان کے بیٹے سجیب واجد نے ری ایکشن دیتے ہوئے کہا کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل تب ہی کریں گے جب ملک میں جمہوری ماحول بحال ہوگا۔

احتجاجی پس منظر

طلبہ احتجاج 1971 کی جنگ کے شرکاء کی اولاد کے لیے سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ ختم کرنے کے مطالبے سے شروع ہوا تھا۔ سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم ختم کردیا، مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف دلوانے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
سرکاری کارروائی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا جس نے ملک بھر میں غم و غصہ بھڑکا دیا۔

طویل اقتدار کا اختتام

شیخ حسینہ تقریباً 19 سال تک ملک کی بااختیار ترین رہنما رہیں۔ وہ 2024 میں چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔ اپنے دور میں انہیں سیاسی مخالفین کے خلاف سخت اقدامات اور آزادی اظہار پر پابندیوں کے الزامات کا بھی سامنا رہا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں