عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے: نو منتخب وزیراعظم آزاد کشمیر

عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے نو منتخب وزیراعظم آزاد کشمیر 0

مظفر آباد: آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم فیصل ممتاز راٹھور نے حلف اٹھانے کے بعد قانون ساز اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ عوام کے مسائل کو ایک محدود بجٹ اور دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے حل کرنا ان کی اولین ذمہ داری ہے۔

فیصل راٹھور کا کہنا تھا کہ اللہ نے ایک سیاسی کارکن کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی ہے۔ “یہ ذمہ داری صرف میری نہیں بلکہ ان تمام اراکین پر بھی ہے جنہوں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مجھے منتخب کیا۔”

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے ان کے والد کو وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داری دی تھی جبکہ آج بلاول بھٹو نے ان پر اعتماد کر کے یہ منصب سونپا ہے۔ انہوں نے سابق وزیراعظم کے غیر روایتی انداز میں خیرمقدم پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

وزیراعظم فیصل راٹھور نے کہا کہ ایکشن کمیٹی ایک حقیقت ہے، اسے تسلیم کرنا ہوگا۔ کچھ مسائل ایسے تھے جو بروقت حل ہوسکتے تھے، تاہم تاخیر ہوئی۔ “وزیراعظم کی حیثیت سے وعدہ کرتا ہوں کہ میرے قلم سے کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔”

انہوں نے کہا کہ لوگ سیاستدانوں کو مراعات یافتہ سمجھتے ہیں، مگر ان کے اپنے اثاثے ایک عام شہری جیسے ہیں۔ “میرے والد نے ایک ہی مکان دوستوں کے تعاون سے بنایا تھا، جو میں نے الیکشن کے اخراجات پورے کرنے کے لیے فروخت کر دیا۔ میرے موجودہ اثاثے آج بھی دیکھ لیں اور وزارت عظمیٰ کے بعد بھی دیکھ لیجئے گا۔”

انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہماری حکومت سازی میں شامل ہوئے ہیں، وہ اب پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں اور اگلے انتخابات میں پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم نے موجودہ ریاستی حالات کو چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ احتجاجی تحریکیں چل رہی ہیں، سیاسی قیادت کمزور ہو چکی ہے، لیکن پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ “یہ پیپلز پارٹی کی خالص حکومت ہے اور ہم مل کر بحران سے نکلیں گے۔”

فیصل راٹھور نے مختلف انتظامی اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹریز کے پاس صرف ایک گاڑی ہوگی،20 اضافی سیکرٹریز کی اسامیاں ختم کی جا رہی ہیں،سپیشل سیکرٹری اور سینئر سیکرٹری کی پوسٹس بھی ختم کر دی جائیں گی اورمحکمہ تعلیم کی ٹیکنیکل اسامیوں کو محکمہ تعلیم میں ضم کیا جائے گا

وزیراعظم نے کہا کہ وہ آئندہ 6 سے 7 ماہ میں ہر ممکن کوشش کریں گے کہ کارکردگی دکھا سکیں، اور اگر کامیاب نہ ہوئے تو ایک عام ایم ایل اے کے طور پر خدمت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات میں مصروف رہے ہیں اور کچھ معاملات واقعی جائز ہیں جنہیں حل کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں