سلہٹ: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر پوری امت مسلمہ متحد اور ایک مؤقف پر اکٹھی ہے۔ وہ بنگلادیش میں منعقدہ فلسطین کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بنگلادیش کے مسلمانوں نے ختمِ نبوت کے عقیدے پر جو وحدت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں منعقدہ یہ کانفرنس فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے اور یہ بات واضح کرتی ہے کہ امت مسلمہ ایک ہی جسم کی مانند ہے۔
امیر جے یو آئی نے کہا کہ اسلامی اخوت آج بھی زندہ ہے اور مسئلہ فلسطین پر پاکستان و بنگلادیش کے عوام کے جذبات ایک جیسے ہیں۔ “ایمانی رشتے کی بنیاد پر ہر مظلوم مسلمان کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہمارے دل آپ کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ صہیونی قوتوں نے مسلمانوں کی سرزمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے، جیسے ماضی میں برطانیہ نے برصغیر پر قبضہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انگریز نے پہلے فلسطین پر قبضہ کیا اور پھر یہودیوں کے حوالے کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو انسانیت کا قاتل ہے اور دنیا اس کے جرائم پر خاموش ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی فورسز ستر ہزار فلسطینیوں کو قتل کر چکی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر، بھوک اور ادویات نہ ملنے کی وجہ سے شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالتِ انصاف نے نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیا، مگر امریکہ اسے گرفتاری کے بجائے ساتھ بٹھا کر پریس کانفرنس کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند افراد کے قتل کے الزام میں صدام حسین کو سزائے موت دی گئی، مگر لاکھوں بے گناہوں کا قاتل دنیا میں آزاد پھر رہا ہے۔ “یہ انسانی حقوق کے دعوے داروں کے کردار کو جھوٹا ثابت کر رہا ہے۔”
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل ایک جانب جنگ بندی کا اعلان کرتا ہے اور دوسری جانب بمباری جاری رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں فلسطین کے حق میں آواز بلند کی گئی تو لاکھوں لوگ گھروں سے نکل آئے اور یہی جوش و جذبہ انہوں نے ڈھاکہ اور اب سلہٹ میں بھی دیکھا۔
انہوں نے بنگلادیش اور پاکستان کے درمیان بھائی چارے کے رشتے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا سہارا بننا ہے۔ “ہمیں حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے اور ظالم قوتوں کے خلاف ایک صف میں کھڑے ہونا ہے۔”






