واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری اور خطے کی صورتِ حال پر گفتگو کی گئی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ شہزادہ محمد بن سلمان دیرینہ دوست ہیں اور ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت میں امریکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ٹرمپ نے سابق جوبائیڈن انتظامیہ کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی کم ہوئی اور پٹرولیم و گیس کی قیمتوں میں واضح کمی آئی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے، جب کہ سعودی ولی عہد کی جانب سے سرمایہ کاری کو 1 ہزار ارب ڈالر تک بڑھانے کے اعلان کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نئے تیل کے ذخائر تلاش کر رہا ہے اور سعودی عرب کے لیے جدید چِپس کی منظوری پر بھی کام جاری ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایک سال قبل امریکا میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر تھی لیکن اب امریکا نئی معاشی شروعات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مسائل پر امریکہ اور سعودی عرب کا مؤقف ہمیشہ ہم آہنگ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے ایران کی جوہری صلاحیت محدود کرنے کے لیے بہترین کام کیا جو کوئی اور نہیں کر سکتا تھا۔
دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ سرمایہ کاری کے تعلقات مزید مضبوط کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم امریکا یا صدر ٹرمپ کو خوش کرنے کے لیے جعلی مواقع نہیں بنا رہے، یہ سب حقیقی اقتصادی مواقع ہیں۔”
شہزادہ محمد بن سلمان نے صدر ٹرمپ کے عالمی امن اور مشرقِ وسطیٰ کی استحکام کے لیے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ سعودی عرب مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تیزی سے ترقی کے لیے امریکا کے ساتھ شراکت داری بڑھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو AI کے میدان میں بڑی کمپیوٹنگ پاور کی ضرورت ہے اور نیا معاہدہ سعودی عرب کی ضروریات پوری کرنے کے حقیقی مواقع فراہم کرے گا۔
اسرائیل—فلسطین تنازع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابراہم معاہدے کا حصہ بننے سے پہلے دو ریاستی حل کا راستہ یقینی بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ایران معاہدے میں بھی مثبت کردار ادا کرے گا اور خطے میں پائیدار امن چاہتا ہے۔






