کراچی: سابق وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملک میں کمزور گورننس کے باعث کرپشن میں اضافہ ہورہا ہے اور اس صورتحال سے نکلنے کے لیے نظام میں بنیادی تبدیلی ناگزیر ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ میں سال 2019 کا حوالہ دیا گیا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور اسی دور میں سبسڈی دے کر چینی ایکسپورٹ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اُس وقت مسلم لیگ ن نے اس فیصلے پر ناراضی کا اظہار بھی کیا تھا، جبکہ سال 2024 میں مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم حکومت نے دوبارہ وہی غلطی دہرائی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں چینی 50 سے 60 روپے فی کلو اضافی قیمت پر فروخت ہورہی ہے، لیکن اجلاسوں میں عام صارف کی مشکلات کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔ ان کے مطابق گورننس کمزور ہے اور کرپشن اپنی انتہا پر پہنچ چکی ہے۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کسانوں کو سستی کھاد دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے جبکہ پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ کے شعبے میں بھی مؤثر کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی تعداد میں شوگر ملز سیاستدانوں کی ملکیت میں ہیں، جس کے باعث پالیسی سازی میں شفافیت متاثر ہوتی ہے۔






