دبئی: بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیارے تیجس کی تباہی کے حوالے سے ابتدائی شواہد سامنے آگئے ہیں، جن کے مطابق حادثہ بظاہر تکنیکی خرابی کا نتیجہ تھا جبکہ پائلٹ کی جانب سے کسی غلطی کا امکان نہیں پایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پائلٹ نے سات مرحلوں پر مشتمل سخت تربیتی عمل مکمل کیا تھا اور تیجس طیارے پر خصوصی چھ ماہ کی تربیت بھی حاصل کی تھی۔ پائلٹ تمام کورسز میں نمایاں کارکردگی کا حامل رہا اور ہنگامی صورتحال میں مکمل طور پر طے شدہ طریقہ کار پر عمل کیا۔
تحقیقاتی حکام کے مطابق حتمی انکوائری تکنیکی پہلوؤں پر مرکوز ہوگی جبکہ ابتدائی جائزے میں چند ممکنہ وجوہات سامنے آئی ہیں۔ کنٹرول سرفیس فَلٹر، ڈھیلے ہِنچ یا گھسے ہوئے بیئرنگ کو حادثے کی بنیادی وجوہات میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح فیول یا آئل سسٹم فیلئر کو بھی ماہرین ایک بڑا فیکٹر قرار دے رہے ہیں۔ آئل پریشر میں کمی انجن فلیم آؤٹ کا باعث بن سکتی ہے جبکہ فیول پمپ فیلئر یا ویپر لاک کی صورت میں انجن اچانک بند ہونا بھی ممکن ہے۔
اس کے علاوہ الیکٹریکل فیلئر کو بھی ایک اہم زاویہ سمجھا جا رہا ہے۔ ڈوئل بس فیلئر کی صورت میں الیکٹرانک اگنیشن یا فیڈک سسٹم متاثر ہو سکتا ہے۔ ایویانکس لاس کی وجہ سے فلائی بائی وائر اسٹیبلیٹی سسٹم ناکارہ ہونے کا امکان بھی زیرِ غور ہے۔ رپورٹ میں کینوپی کی علیحدگی کو بھی ایک ممکنہ عنصر قرار دیا گیا ہے، جو اچانک ڈریگ اور طیارے کی عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹرم یا اسٹیبلیٹی آگمینٹیشن سسٹم کا فیلئر بھی حادثے کی وجہ بن سکتا ہے۔
تحقیقات جاری ہیں اور حتمی رپورٹ کے بعد اصل تکنیکی خرابی کی مکمل تفصیلات سامنے آئیں گی۔






