اسلام آباد: نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں آئی ایم ایف کا ایک اور وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ اس دورے کے دوران بجٹ کے مختلف نکات پر تفصیلی مشاورت کی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق بجٹ کی تیاری کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ فیس ٹو فیس اور آن لائن مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔ حکومتی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ تیار کیا جائے گا، جسے جون کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
پراپرٹی سیکٹر کے لیے جزوی ریلیف
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ایک حد تک ریلیف دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ جائیداد کی پہلی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی، تاہم ود ہولڈنگ ٹیکس اور انکم ٹیکس کی موجودہ شرح برقرار رہے گی۔ اسی طرح پراپرٹی فروخت کرنے والوں کے لیے بھی ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت سفارشات کی حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ دے گا، جو مئی کے آخر یا جون کے آغاز میں اجلاس منعقد کرے گا۔ بجٹ کی تیاری اسی بنیاد پر مکمل کی جائے گی، اور اگر پاکستان نے معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل درآمد نہ کیا تو اسے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قرض حاصل کرنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس بجٹ کی تفصیلات طے ہونے کے بعد منعقد کیا جائے گا۔ اپریل میں ہونے والے موسم بہار اجلاس کے دوران پاکستان کے معاشی پروگرام پر غور نہیں کیا جائے گا، بلکہ اس پر فیصلہ بعد میں ہوگا۔