راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 268 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں فورم کو ملک کی قومی سلامتی کے چیلنجز اور خطے کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ کانفرنس میں پاکستان کی حکمت عملی اور خطرات کے جواب میں کیے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیل سے بات کی گئی۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی قسم کی نرمی یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور تمام ادارے ہم آہنگی اور تعاون کے ساتھ اس کی تیز تر تکمیل کو یقینی بنائیں گے۔
پاکستان فوج حکومت اور دیگر اداروں کو دہشت گردوں کی مالی اعانت کے خلاف قانونی اقدامات میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ آرمی چیف نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیاں دہشت گردی کی مالی معاونت سے جڑی ہوئی ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
کانفرنس میں بلوچستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ ملک دشمن عناصر کی کسی بھی سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔ شرکا نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف ریاست اپنی پوری طاقت کے ساتھ کارروائی کرے گی۔
اس کے علاوہ، کانفرنس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بھارتی فوج کی ایل او سی پر بلا اشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھی خدشات ظاہر کیے گئے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق کے لیے پاکستان کی حمایت کا عزم دہرایا گیا۔
فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی اور پاکستان کی فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے مسلسل حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے فیلڈ کمانڈرز کو آپریشنل تیاری اور جنگی مہارت کے اعلیٰ معیارات پر تربیت دینے کی ہدایت دی۔ اس موقع پر شہدائے افواج پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی قربانیوں کو یاد کیا گیا۔